کچھ لفظ !
تیروں کی مانند ہوتے ہیں،
سیدھا سینے کے پار جاتے ہیں
کہ سانس لینا بھی دشوار ہو جائے
کبھی سکوت!
ہاں سکوت بھی کبھی
بہت ہی شور کرتا ہے
ایسی ہلچل مچاتا ہے
کہ نیندیں روٹھ جاتی ہیں
کچھ اظہار ناگوار ہوتے ہیں
کہ کاش کچھ کہا نہ ہوتا
کاش چپ رہے ہوتے
اور کبھی چپ !
ہاں کسی کی چپ مار ہی دیتی ہے
کچھ تو کہا ہوتا
کچھ تو سنا ہوتا
کبھی اعتبار گناہ ہو جاتا ہے
کہ کاش کسی پہ کیا نہ ہوتا
اور کبھی
بے اعتباری عذاب ہو جاتی ہے
اُف کیوں ہم اس قدر بے اعتبار ٹھہرے
اے مرے محسن
اے مرے چارہ گر
مجھے اس عذاب سے نجات دے دے
No comments:
Post a Comment