Symbol

Symbol
Let there be Peace

Wednesday 26 November 2014

جنونِ حکومت

مندرکو گراؤ ، یا مسجد کو جلاؤ
گھروں کو گھیرو، قبروں کو اکھیڑو
بس "بلاسفیمی" کا الزام لگاؤ 
زندہ جلاؤ یا خوں میں نہلاؤ۔۔۔
کوکھ میں پلنے والوں پریا
بھوک سے مرنے والوں پر 
یتیموں پر ، بیواؤں پر
مظلوموں خاک نشینوں پر 
اللہ کےمتوالوں پر یا 
کلمہ گو انسانوں پر
اس ملک میں بسنے والوں پر،
پر نچلے طبقے والوں پر
تم جو جو ظلم بھی ڈھاتے جاؤ  
"قانون حفاظت کرتا ہے"۔۔۔
ہے فکر تمہیں کِس بات کی یاں
جذبے کی بات کو چھوڑو یہاں ۔۔۔
بس چہرے بدلتے رہتے ہیں 
اور "جنون حکومت کرتا ہے"

Wednesday 12 November 2014

میں صدقے قربان میرا سوہنا پاکستان

اوہو !! اتنی لمبی لائن !! کتنا رش ہے یہاں!! یہی سوچ رہی تھی کہ اچانک پاکستان یاد آگیا وہاں اگر اتنی دیر تک ایک ہی جگہ کھڑا رہنا پڑتا وہ بھی گاڑی میں اور گرمی میں تو بہت سے لوگ اب تک گاڑیوں سے باہر آچُکے ہوتے اپنے آگے والی گاڑی کو صلواتیں سناتے ہارن پر ہاتھ رکھ کر اٹھانا بھول جاتے ۔۔۔یا کم از کم شیشہ نیچے کرکے ہے ارد گرد والوں کو کوستے ۔۔۔پتہ نہیں اِس ملک کے لوگ کس مٹی سے بنے ہیں سب اتنے سکون سے بیٹھے ہیں جیسے زندگی کا مقصد ہی بس گاڑی چلانا ہے ۔۔۔اور ہارن تو بس تب بجایا جاتا ہے جب کسی کو اُس کی غلطی کا احساس دلانا ہو وہ بھی بس ایک دفعہ ہلکا سا اور زیادہ تر تو چھوڑ ہی دیا جاتا ہے اتنی سُستی کے ہارن بجانا بھی مشکل ۔۔۔
صبح گھر سے نکلتی ہوں تو مین سڑک پر پورا شہر اُمڈا آتا ہے ۔۔پر اپنا حق چھوڑتے ہوئے ارد گرد سے شامل ہونے والی ٹریفک کو اتنے آرام سے رستہ دے دیتے ہیں اور ہر بندہ ایک دوسرے کا اس قدر مشکور ہو رہا ہوتا ہے جیسے سڑک دوسروں کی ملکیت ہو اور اُن کی مہربانی کہ ہمیں چلانے کی اجازت دی ۔ پاکستان میں کوئی ٹیکس دے نہ دے لیکن سڑک پر یوں گاڑی چلاتے ہیں کہ جیسے سڑک اُن کے ابا کی ہو اور دوسرے کون ہوتے ہیں کہ بغیر اُن کی مرضی کے ڈرائیو کریں ۔۔مجھے محسوس ہوتا ہے اِس رویے کے پیچھے ہاتھ، گھر سے رخصت کرنے والی ماؤں اور بیگمات کا ہے یا تو وہ پیچھے پھر پھر کر ناشتہ کراتی ہیں کہ دماغ ساتویں آسمان پر پہنچ جاتا ہے ۔۔اور اگر نہیں پوچھتیں تو پارہ ہائی ہوجاتا ہے تو اثر تو سڑک پر ہی نکلے گا ناں ۔۔۔یہاں بھاگم بھاگ خود ہی تیار ہوئے بچوں کو تیار کیا ناشتہ کیا کیا نہ کیا نہ کیا ۔۔۔تو اکڑ اور گرمئ دماغ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔۔۔۔
وہاں اکثر لوگ ضروری کام سے ویلے ہوتے ہیں اور ہمیشہ جلدی ہوتی ہے کچھ نہ کرنے کی ۔۔۔یہاں (حالانکہ گورنمنٹ فارغ رہنے کے بھی پیسے دیتی ہے) ہر بندہ ضروری کام سے جا رہا ہوتا ہے لیکن سکون سے ۔۔کبھی کبھی تو میری (نئی ڈرائیور) پاکی روح بھی بے چین ہو جاتی ہے جب ایک سائکل والے کے پیچھے بھی گاڑیوں کی لمبی قطار لگ جاتی ہے ۔۔۔کوئی گاڑی سے سر باہر نکال کر گالی نہیں دیتا نہ ہی فٹ ہاتھ کا رستہ بتاتا ہے ۔۔۔حد ہے بھئی پیدل چلنے والوں کا حق بھی گاڑی والے سے زیادہ ہے۔۔۔ہمارے ہاں تو بس گاڑی ہونی چاہئے، سارے حقوق آپکے ۔۔۔اور تو اور یہاں کی گورنمنٹ کا حال بھی ملاحظہ کریں سال میں ایک دو ٹریفک حادثات کیا ہو گئے ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنا مشکل کردیا قوانین کی اتنی پابندی اُف ہم پاکستانی کہاں جائیں ارے بھئی دو چار ہزار میں کہیں سے بھی کسی کا بھی لائسنس بنوانے والی قوم کو پڑھنے ڈال دیا ۔۔۔۔ اور مجال ہے کسی چھوٹی سی سڑک پر بھی کوئی کھڈا رہنے دیں روز ہی کہیں نہ کہیں مرمت ہو رہی ہوتی ہے حد ہوتی ہے ویسے ۔۔۔۔ اور ایک ہماری حکومتیں ہیں ماشااللّہ روز بروز فرقہ وارانہ  فسادات بڑھتے جا رہے ہیں جس کی بھینٹ ہزاروں نئیں بلکہ لاکھوں افراد چڑھ چکے ہیں مجال ہے جو نظامِ تعلیم یا قوانین پر ایک نظر ڈال لیں ۔۔۔ضرورت بھی کیا ہے بھئی یہی وہ کامیاب ہتھیار ہے جو بوقتِ ضرورت مخالفین کا صفایا کرنے کے کام آتا ہے اور ویسے بھی اتنی تو آبادی بڑھتی جا رہی ہے دنیا کی اور اس آبادی کی پولوشن کو ختم کرنے میں پاکستان سب سے اہم کردار ادا کر رہا ہے ۔۔۔۔بھوک ، بم دھماکوں ، ٹارگٹ کلنگ اور اور توہین کے مجرموں کو جلانے کے ساتھ ساتھ سڑکوں کی ابتر حالت اور ٹریفک قوانین کی نہیں بلکہ ٹریفک پولیس کی جیب گرم کرنے کی وجہ سے ہزاروں لوگ جو سڑکوں پر مارے جاتے ہیں یہ باقی دنیا پر ایک احسانِ عظیم ہی تو ہے
میں صدقے قربان میرا سوہنا پاکستان "