چلو سکھ کو عام کریں۔۔۔
روز روز اِک نیا تماشا
ہر کسی کو بد نام کریں۔
جو چاہت کا اظہار کرے
اُس کو ہی دشنام کریں۔
اپنا دکُھ بس اپنا ہی غم
باقی سب کو بس پرنام کریں۔
جس سے ہمیں ہو کام کوئ
بس اُس کا ہی کام کریں
خون پسینہ کسی کا بہا ہو
ہم اپنا ہی نام کریں۔
ہمارا ہے ہر کام ہی اچھا
صبح کریں یا شام کریں۔
مومن تو بس ہم ہی ہیں
کفر کا فتویٰ عام کریں۔
یہ سب با تیں غلط ہیں توپھر
آوسب مل کر اک کام کریں۔
اک دوجے کے دکھ سکھ بانٹیں
پیار کو دنیا میں عام کریں۔
ایک ہے مالک سب کا داتا
اسی کا ذکر ہر گام کریں۔
حبیب ہمارا خدا کا پیارا
درود اُس پر صبح شام پڑھیں۔
اِبلیس ہمارا ازل سے ہے دشمن
ہر حملہ اُس کانا کام کریں۔
سُکھ ہی سُکھ بس ہر پل بانٹیں
دُکھ کو کبھی نہ عام کریں۔
Good
ReplyDeleteI think ur title is not appropriate...
ReplyDeleteچلو دکھ کو عام کریں۔۔۔